عمران خان ہم تو تمہیں ہوشیار سمجھے تھے


عمران خان ہم تو تمہیں ہوشیار سمجھے تھے


عاقب علی ،  کراچی
عمران خان پاکستان کے ان سیاسی قائدین میں ہیں جو اس خواہش کا کئی بار بر ملا اعلان کرچکے ہیں کہ ” سیاسی و انتظامی لحاظ سے کرپٹ سسٹم کی تبدیلی ، جاگیردارانہ ، سرمایہ دارانہ نظام سے نجات کے ذریعے ملک کو قائد اعظم کا حقیقی پاکستان بنائینگے۔یہ خواہش اور تمنا کچھ غلط بھی نہیں،تحریک پاکستان کے کئی لاکھ نامعلوم افراد نے اس ہی آرزو کی تکمیل کیلئے لازوال قربانیاں دیں۔جنہیں مورخ تاحال مختلف زوایوں سے رقم کررہا ہے۔18برس کی سیاست ، خدمت ، محنت اور قائد اعظم کے پاکستان کی تعمیر کے جذبے کی لاج رکھتے ہوئے 77لاکھ پاکستانیوں نے انہیں ووٹ دے کر اسمبلیوں میں بھیجااور امید باندھی کے اب کچھ اچھا ہوگا،لیکن کیا ہوا؟۔سول نافرمانی کی تحریک برآمد ہوئی۔یقینا پاکستانی اب خوش ہونگے کہ نیا پاکستان بن گیا،جس میں ٹیکس دینا پڑے گا اور نہ ہی بجلی و گیس کا بل ، کسی بھی کمیونیکشن کمپنی کا 100روپے کا کارڈ لے لو یا پھر کوئی بھی چیز اس پر جی ایس ٹی معاف ہونے کا اعلان گزشتہ رات عمران خان نے کردیا ہے۔آج سے اس” نئے قانون“کا اطلاق بھی ہوگیا ہوگا،اور اگر کوئی دکاندار یا کمپنی والا آپ کو پی ٹی آئی قائد کے اعلان کے مطابق چیزیں ٹیکس کاٹ کر فراہم نہیں کررہا ہے تو اس کی شکایت آپ عمران خان سے لالہ لئی میں کرسکتے ہیں۔ اور وہ اسلام آباد سے قافلہ اس دکاندار کی جانب موڑ دینگے، اور پھر سمجھو نواز شریف کی طرح اس دکاندار یا کمپنی کی بھی شامت آگئی ۔اس گفتگو سے بھی عمران کا اعلان واضح نہ ہوا ہو تو آپ سعادت حسن منٹو کا افسانہ ” نیا قانون“ کے ”منگو کوچوان“کا حال بھی پڑ ھ سکتے ہیں،کیونکہ ایسا ہی کچھ پی ٹی آئی کارکنان اور قیادت کے ساتھ بھی ہونے والا ہے۔میں تو یہ بھی سوچ رہا ہوں کہ یہ وہی پی ٹی آئی ہے جس نے چند ماہ قبل ہی بلال ہاﺅس کی حفاظت کیلئے تعمیر ناجائز دیوار کے خلاف ہنگامہ برپا کردیا تھا ۔اور اب خود کس جائز کام کی بنیاد رکھ رہی ہے ۔ چلیں چھوڑیں۔عمران خان کے اس اعلان کے بعد یہ تو واضح ہوگیا کہ وہ قائد اعظم ؒ کے نہیں بلکہ گاندھی جی کے آدھے پیروکار ہوگئے ہیں۔آپ پوچھیں گے وہ کیسے تو بات عرض ہے کہ قائداعظم نے اپنی پوری سیاست قانون اور آئین کے دائرہ کار میں لڑی اور سرخ رو ہوئے جبکہ گاندھی جی نے انگریز سامراج کے خلاف سول نافرمانی کی تحریک بھی چلائی اورعدم تشدد کا اعلان بھی کیا۔اب عمران خان نے گاندھی جی کی پیروی کرتے ہوئے سول نافرمانی کا اعلان تو کردیا ہے مگر ساتھ یہ بھی کہہ بیٹھے ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد میں کارکنان کے درمیان سے ہٹ جاﺅنگا، اور انہیں سب کچھ کر گزرنے کی آزادی دیدی جائے گی۔
اس ساری جدوجہد کے بعد میں ان سیاسی پرندوں کو سلام پیش کرتا ہوں جو دوسری جماعتوں سے اڑ کر پی ٹی آئی کا حصہ بنے اور عمران خان کو سیاسی خود کشی سے بھی آگے لے گئے ہیں،سول نافرمانی کے اس اعلان کے بعد حکومت گرے نہ گرے عمران خان کی قائداعظم کے نام پر برپا سیاست کا خاتمہ ہوگیا۔اگر میری اس بات سے عمران کے پروانے اور دیوانے ناراض نہ ہوں تو میں کچھ یوں بھی کہی جاسکتی ہے ،الیکشن نظام انقلابی تبدیلی کے سوا عمران کے سارے مطالبے غلط ہیں۔ہم ان ہی سطور میں کئی بار یہ لکھ چکے ہیں سسٹم کی بہتری کا راستہ سسٹم سے ہو کر ہی گزرتا ہے۔ورنہ بندے اکھٹے کر حکومت کی تبدیلی کی کوششوں سے مستقبل میں عمران خان کی پارٹی کی حکومت بھی نا بچے گی ۔ اس لئے عمران خان سے گزارش ہے کہ وہ بولنے ، چلنے اور ہلنے میںکافی احتیاط سے کام لیں ،ورنہ اب تک اگر انہوں نے واپسی کے 50دروازے بند کیے ہیں تو باقی 50بھی بند نہ کر بیٹھیں اور پورا پاکستان ان کے خدمت ، محنت اور ایمانداری کو سیاسی بے وقوفی سے تعبیر نہ دینے لگیں ۔عمران خان آپ کے پاس بھی حکومت کی طرح اب چند گھنٹے ہی ہیں۔سنبھل جائیں

Leave a Reply

Blogroll