خیبر پختونخوا میں تشدد کے متعدد واقعات


خیبر پختونخوا میں تشدد کے متعدد واقعات

گذشتہ 24گھنٹوں کے دوران خیبر پختونخوا میں تشدد کے کئی واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں ایک غیر ملکی کے اغوا کا واقعہ شامل ہے، جبکہ پشاور اور صوابی میں پولیس پر حملے ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ پشاور کے ایک معروف سکول کے باہر دھماکہ ہوا ہے۔
ڈیرہ اسماعیل خان کے قریب ژوب روڈ سے ایک چینی سیاح کو نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا ہے۔ پولیس اہلکاروں نے بتایا ہے کہ گذشتہ شب اطلاعات موصول ہوئیں کہ نامعلوم افراد تھانہ درابن کی حدود سے ایک غیر ملکی سائیکل سوار کو اغوا کر کے لے گئے ہیں۔ مغوی سیاح لاہور سے ڈیرہ اسماعیل خان کے راستے سائیکل پر ژوب اور کوئٹہ جا رہے تھے۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ اغوا کار سیاح کی سائیکل اور بستہ موقعے پر ہی چھوڑ کر فرار ہوئے ہیں۔ اس واقعے کے بعد علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے جبکہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے بھی واقعے کا نوٹس لیا ہے۔
یاد رہے کہ اسی علاقے سے چند روز پہلے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ٹول پلازہ سے نجی کمپنی کے دو آپریٹرز اور ایک سکیورٹی گارڈ کو اغوا کر لیا گیا تھا۔ ان میں سے دو افراد کو بازیاب کرا لیا گیا ہے، جبکہ سکیورٹی گارڈ تاحال اغوا کاروں کی تحویل میں ہے۔
اسی علاقے سے دو سکھوں کو بھی اغوا کیا گیا تھا جنھیں ایک ماہ بعد بازیاب کرا لیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ پولیس کے مطابق منگل کی صبح ضلع صوابی میں ایک نامعلوم مسلح شخص نے پولیس لائنز میں داخل ہو کر فائرنگ شروع کر دی جس سے ایک پولیس اہلکار ندیم معمولی زخمی ہو گیا۔ اس کے بعد موقعے پر موجود اہلکاروں نے جوابی کارروائی کی اور حملہ آور کو ہلاک کر دیا۔
آج ایک اور واقعے میں پشاور کے دلہ زاک روڈ پر ایک معروف نجی سکول کی دیوار کے ساتھ دھماکہ ہوا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ معمولی نوعیت کا دھماکہ تھا جس سے کوئی نقصان نہیں ہوا۔
پشاور میں اس طرح کے چھوٹے دھماکے روز کا معمول بن چکے ہیں اور پولیس کے مطابق یہ اکثر بھتہ وصول کرنے کے لیے کیے جاتے ہیں۔ دو روز پہلے خان مست کالونی میں ایک حملہ آور نے ایک تاجر کے گھر کے باہر اس طرح کا دھماکہ کیا تو موقعے پر موجود سکیورٹی گارڈز نے جوابی کارروائی کی جس میں حملہ آور زخمی حالت میں فرار ہو گیا تھا اور موٹر سائیکل وہیں چھوڑ دی تھی۔
گذشتہ روز نامعلوم افراد نے پشاور کے رام داس کے علاقے میں فائرنگ کر کے ٹریفک پولیس کے ایک انسپکٹر کو ہلاک کر دیا۔ پولیس کے مطابق انسپکٹر اس وقت ڈیوٹی پر تھا۔

Leave a Reply

Blogroll