علامہ کی ’’کرامات‘‘...جرگہ۔۔۔۔سلیم صافی
کمال کے آدمی ہیں ۔ ان کے قادرالکلام ہونے میں تو کوئی کلام پہلے سے نہیں تھالیکن اب معلوم ہوا کہ وہ کمال کی حد تک صاحبِ’’کرامات‘‘ بھی ہیں۔ انہوں نے بعض طاقتور اداروں اور ان کے ذریعے میڈیا کو اپنے لئے خوب استعمال کیا‘ عمران خان سے لے کر الطاف حسین تک اور سراج الحق سے لے کر چوہدری شجاعت حسین تک کو اپنے حق میں بیان بازی پر اکسایا ۔ دوماہ تک ملک کو یرغمال بنائے رکھا اور حکومت کو تگنی کاناچ نچا کر اب آرام سے سب کو لاجواب کرکے وہ بڑے سکون اور روایتی تز ک و احتشام کے ساتھ روبہ مغرب روانہ ہوگئے۔ عیدقربان کے موقع پر ان کے کزن نے ان سے درخواست کی کہ وہ انہیں ڈی چوک میں اکیلا چھوڑ کر نہ جائیں تو علامہ صاحب غضبناک ہوگئے۔ خان صاحب کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خان صاحب ! بے وفائی آپ کررہے ہیں ۔ لندن میں طے ہوا تھا کہ دھرنے کی تاریخ کا اعلان اکٹھے کیا جائے گا لیکن آپ نے ہیرو بننے کے لئے بہاولپور کے جلسے میں ازخود جلسے کا اعلان کیا۔ لندن میں یہ بھی طے ہوا تھا کہ ہم لاہور سے اکٹھے نکلیں گے لیکن آپ میری ہمسفری پر شرمارہے تھے اور الگ روانہ ہوگئے۔ اسلام آباد پہنچنے پر مجھے آگے کیا اور خود پیچھے پیچھے آتے رہے تاکہ گولی اور ڈنڈے کا سامنا مجھے او رمیرے لوگوں کو ہی کرنا پڑے۔ آپ نے دعویٰ کیا تھا کہ آپ آگے ہوں گے اور پہلی گولی آپ کھائیں گے لیکن آبپارہ سے ڈی چوک جاتے ہوئے آپ لوگوں نے ہمیں آگے کیا اور خود سکون سے پیچھے پیچھے آتے رہے ۔ ڈی چوک پر شاہراہ دستور ہم سے بند کروایا اور خود پیچھے سکون سے بیٹھ گئے ۔وزیراعظم ہائوس اور پارلیمنٹ ہائوس میں گھسنے کا فیصلہ ہوا تو پھر میں اور میرے لوگ آگے تھے ۔ اس روز میرے درجنوں لوگ زخمی اور کئی شہید ہوئے لیکن آپ مجھے بتائیں کہ آپ کے کس لیڈر یا کارکن نے گولی کھائی۔ پھر جب میرے لوگ پی ٹی وی میں گھس گئے تو آپ نے اس سے اپنے آپ کو لاتعلق کردیا حالانکہ وہ بھی اسکرپٹ کا حصہ تھا۔ دھرنے کی تعریف یہ ہے اور طے بھی یہ ہوا تھا کہ مستقل یہاں بیٹھیں گے لیکن آپ اور آپ کے لوگوں سے سختی برداشت نہیں ہوسکتی تھی اس لئے آپ نے پہلی رات ‘کارکنوں کوگھر چلے جانے اور اگلے روز پھر شام کواکٹھے ہونے کی ہدایت دی۔ آپ اپنے بنی گالہ کے محل میں جاتے یا پھر جہازوں میں ٖپھرتے رہے جبکہ میں مستقل کینٹنر میں قید رہا ۔ آپ کے لوگ ایک گھنٹے کے لئے شام کو چند سو یا چند ہزار کی تعداد میں اکھٹے ہوتے اور پھر اپنے اپنے گھروں یا ہوٹلوں کو چلے جاتے جبکہ میرے لوگ آپ کے سامنے مررہے ہیں ۔ آپ ذرا کینٹینر سے نیچے اتر کر میرے لوگوں کی حالت دیکھیں ۔ درجنوں مر گئے ۔ سینکڑوں بیمار ہیں ۔ یہ سب غریب گھروں کے لوگ ہیں اور ان کے گھروں میں فاقے ہورہے ہیں۔ میں مزید ان کے ساتھ یہ ظلم روا نہیں رکھ سکتا ۔ یہاں ان کے کھانے پینے پر روزانہ کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں ۔ آپ کے ہاں یہ خرچہ نہیں ہے اور جب شام کو کبھی آپ کی حاضری بہت کم ہوتی ہے تو میرے لوگ آپ کی حاضری کو برابر کرلیتے ہیں ۔ یہ کھری کھری سن کر خان صاحب لاجواب ہوگئے اور ٹھیک ہے علامہ صاحب آپ کی مرضی ہے ‘ کہہ کر اپنے کنٹینر کی طرف چل دئیے۔ چوہدری صاحبان چونکہ اوپر والوں کا پیغام پہنچاتے اور روزانہ دس بارہ لاکھ روپے دھرنا دینے والوں کے کھانے پر خرچ کررہے تھے ‘ اس لئے وہ علامہ صاحب کے پاس پہنچے اور دھرنا جاری رکھنے کی درخواست کی ۔ چوہدری صاحب نے علامہ صاحب کو سمجھانے کی کوشش کی کہ اگر انہوں نے دھرنا ختم کیا تو بڑی بے عزتی ہوجائے گی۔ علامہ صاحب نے چوہدری برادران کو قہر آلو نظروں سے دیکھا اور فرمایا کہ چوہدری صاحب !آپ لوگ تو چند منٹ کے لئے چہرہ نمائی کی خاطر کینٹیر پر آجاتے ہیں۔ آپ لوگوں کو کیا پتہ کہ مجھ پر اور میرے لوگوں پر کیا گزر رہی ہے ۔میں دیوالیہ ہورہا ہوں۔ آپ روٹی شوٹی کے لئے روزانہ جو چند لاکھ روپے دیتے ہیں ‘ اس سے تو چند سو لوگوں کا خرچہ بھی پورا نہیں ہوتا۔ میں نے کئی بار درخواست کی لیکن آپ سب اتحادی جماعتیں مل کر ایک ہزار لوگ بھی نہ لاسکے ۔ چلو آج کے بعد آپ اپنی جماعت کے ایک ہزار لوگوں کو لاکر میرے دھرنے میں شامل کرادیںتو میں دھرنا ختم نہیں کرتا ۔ علامہ صاحب کا یہ کھرا جواب سن کر چوہدری صاحبان ‘ ’’ٹھیک ہے ۔ علامہ صاحب تاڈی مرضی ہے ‘ ‘کہہ کر اور سر جھکا کر گرفتہ دل کے ساتھ رخصت ہوگئے۔ پھر ان اینکرز اور کالم نگاروں کو آگے کیا گیا جن کو پچھلے تین ماہ کے دوران علامہ صاحب اور خان صاحب کو گرماکر شاباش دینے اور جمہوریت کو گالم گلوچ سے نوازنے پر مامور کیا گیا تھا۔ انہوں نے علامہ صاحب کو طعنے دینے شروع کئے لیکن پلٹ کر علامہ صاحب نے ان کو لفافہ صحافی کا خطاب دے کر انہیں بھی خاموش کردیا۔ چنانچہ اپنے دو جانشین شہزادے‘ جنہیں دھرنوں کے دوران علامہ صاحب نے بیرون ملک بھجوادیا تھا‘ کو ملک واپس بلاکر‘اپنے کارندوں کا مہار ان کے ہاتھ میں تھما کر اور دھرنے کی برکات سمیٹ کر علامہ صاحب برطانیہ اور امریکہ کے لئے روانہ ہوگئے۔
وہ وہاں کے منصوبہ سازوں کے ساتھ اب کوئی نیا منصوبہ بنائیں گے ۔ پھر جس وقت ان کا جی چاہے گا وہ ایک بار پھر کسی نئے منصوبے کے ساتھ چند ماہ کے دورے پر آجائیں گے۔ علامہ صاحب پچھلی مرتبہ زرداری حکومت کو گرانے کا دعویٰ کرکے اور اب کے بار میاں نوازشریف کو گھربھجوانے اور نظام بدلوانے کے نعرے کے ساتھ میدان میں اترے تھے لیکن پچھلی بار وہ اس حکومت کو گرائے اور اب کے بار میاں صاحب سے استعفیٰ دلوائے بغیر واپس روانہ ہوگئے ۔ اپنی ذات کے لئے انہوں نے حسبِ’’ منشا‘‘ برکات ضرور سمیٹ لیں اور یقینا گنڈا پور جیسے کارندوں کو بھی ان میں برکات میں سے حسب ’’منشا‘‘ حصہ دیا ہوگا لیکن سوال یہ ہے کہ یہ جو ان کے درجنوں اور ان کے بقول سینکڑوں کارکن شہید ہوئے‘ یہ جو ایس پی سمیت سینکڑوں پولیس اہلکار زخمی ہوئے‘ یہ جو ملکی معیشت کو کھربوں روپے کا ٹیکہ لگا‘ یہ جو سرکاری ٹی وی پر میں گھسنے اور پارلیمنٹ کی بے حرمتی سے پوری دنیا میں پاکستان کی سبکی ہوئی‘ یہ جو چین کے صدر سمیت کئی ممالک کے سربراہان کے دورے منسوخ ہوئے ‘ یہ جو وزیرستان اور بلوچستان میں قربانیاں دینے والے فوجی جوانوں کی قربانیوں سے توجہ دوسری طرف ہوگئی ‘ یہ جو دس لاکھ بے گھر ہونے والے وزیرستان کے متاثرین سے ٹی وی کیمروں کا رخ دوسری طرف مڑ گیا ‘ یہ جو سیاست میں گالم گلوچ کا کلچر عام ہوگیا‘ یہ جو عدلیہ اور پارلیمنٹ جیسے اداروں کو بے وقعت کرنے کی کوششیں ہوئیں ‘ یہ جو فوج اور سویلین قیادت کے درمیان تنائو مزید بڑھ گیا ‘ یہ جو پولیس اور سیکورٹی اداروں کے ہزاروں اہلکار عوام کے جان و مال کے تحفظ کی بجائے کئی ماہ سے دھرنوں میں پھنسے رہے ‘ یہ جو اسلام آباد کے شہریوں کا جینا حرام رہا اور یہ جو یہاں کے تاجروں کا کاروبار ٹھپ رہا ‘ ان سب نقصانات کی تلافی کیسے ہوگی‘ کس سے ہوگی اور ان کا حساب کس سے لیا جائے گا؟۔ کیا علامہ صاحب کے ڈرامے کے پروڈیوسروں‘ ان کی حمایت میں رطب السان اینکرز ‘ ان کے حق میں ہزاروں صفحات سیاہ کرنے والے لکھاریوں یا پھر ان کے کزن عمران خان صاحب کے پاس اس سوال کا جواب ہے ؟ نہیں تو کیا ان کافرض نہیں بنتا کہ اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے ‘ یہ لوگ اپنی غلطی کا اعتراف کرکے قوم سے معافی مانگیں؟
Ghost infrastructure: Dispensaries in Swat nothing more than crumbling concrete
ڈیزل آ نہیں رہا۔ ڈیزل آ گیا ہے
خیبر پختونخواہ کے عوام اور آئی ڈی پیز کے پیسوں سے اسلام آباد میں آج پھر جشن ہو گا pic.twitter.com/6WwhR3NjPz
— Muqadas (@Muqadas86) October 21, 2014
حنیف عباسی نے ایفیڈرین سمگلر کہنے پر عمران خان کو ایک ارب روپے ہرجانے کا نوٹس
مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی نے غلام مصطفٰی قدوال ایڈووکیٹ کے ذریعے عمران خان کو قانونی نوٹس ارسال کر دیا ہے۔ حنیف عباسی نے قانونی نوٹس میں موقف اختیار کیا ہے کہ دھرنے میں عمران خان نے تقریروں میں ان کے لیے منشیات فروش اور دیگر نازیبا الفاظ استعمال کیے ، عمران خان کے الفاظ سے ان کی شہرت کو نقصان پہنچا اور ذہنی اذیت کا شکار ہوئے ۔ حنیف عباسی نے عمران خان کو ایک ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھجواتے ہوئے کہا ہے کہ چئیرمین تحریک انصاف دو ہفتوں میں معافی مانگیں یا ایک ارب روپے کا ہرجانہ ادا کریں۔
امداد کا غلط استعمال، برطانیہ نے عمران خان کے الزامات مسترد کردئیے
The government’s failure to reach out to unvaccinated children has taken up the total number of polio cases in Khyber to 45.
Khyber Agency has the highest number of reported polio cases after the restive North Waziristan Agency.
Earlier this month, Pakistan broke its 13-year-old record of 199 polio cases with the confirmation of eight more cases on October 3. Official data moreover shows that an overwhelming 96 per cent of polio cases so far reported were found among the Pashto-speaking population of Khyber Pakhtunkhwa and Fata.
According to data exclusively available with Dawn, out of these 96 per cent, residents of North Waziristan Agency's Wazir tribe accounted for 34 per cent of the cases.
Explore — War on polio: Is it all spiraling out of control for Pakistan?
It is pertinent to mention here that earlier in September, the Khyber Pakhtunkhwa province had reported 25 polio cases this year and at least five of them were scientifically proven to have originated in Fata.
Fata, which has never been able to vaccinate its targeted population of around nine million since the global polio eradication initiative began in Pakistan in the mid 1990s, has become a real challenge for the government and UN agencies, which are finding it extremely hard to address the issue of reaching unvaccinated children and tackle vaccination refusal cases.
Pakistan responsible for 80pc polio cases: WHO
The World Health Organisation (WHO) has said that Pakistan is responsible for nearly 80 per cent of polio cases reported globally.
“The situation is primarily due to a lack of access to children for vaccination, largely owing to a continuing ban on immunisation imposed by militants in the North and South Waziristan, and insecurity and killing of polio workers in the field,” said a progress report.
“Pakistan remains the greatest single risk to the achievement of global polio eradication. Issues involving children’s access to immunisation and safety of vaccinators must be resolved to ensure that the programme can be completed,” said the report.
Repeated lapses in KP
When the PTI Chairman Imran Khan constituted a five-member committee to negotiate with the federal government during the ongoing political crisis caused by his and Dr Tahirul Qadri’s protest sit-ins in Islamabad, there wasn’t any leader from Khyber Pakhtunkhwa in it to represent the party. The negotiations committee was led by the party’s Vice-Chairman Shah Mahmood Qureshi and central General Secretary Jehangir Tareen, Asad Umar, Arif Alvi and Aleem Khan were initially named as its members. Later, the lapse was rectified anISLAMABAD: While Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI) Chairman Imran khan is vehemently preaching austerity and end to VIP culture, his chief minister in Khyber Pakhtunkhwa (KP) Pervaiz Khattak has spent Rs2.6 million of the public money on entertainment and bakery items alone during the last one year, The News has learnt.
According to documents provided by the KP Chief Minister’s House, an amount of Rs22.8 million was spent from August 1, 2013 to August 31, 2014 by the CM House under various heads.The official figures were provided in response to an information request filed by this correspondent under the KPK Right to Information (RTI) Act 2013.
Multan tragedy report: Inquiry panel holds PTI responsible for deaths
Imran Khan on LOC and India in Pakistan http://t.co/FLurqL0q2R Imran Khan dual tongue in India http://t.co/ne956VWq0o
— Aamir Mughal (@mughalbha) October 11, 2014
Imran Warns Modi in #Pakistan http://t.co/7KwyEE0Mkp Imran Khan in Agenda Aaj Tak India (Dec 7, 2012) [Full Video] http://t.co/5vYY4SvlEV
— Aamir Mughal (@mughalbha) October 11, 2014
Ye PMLN k gullu butt hi hain..they were paid to commit suicide by suffocating themselves. Thats y IK is least pushed. http://naibaat.com.pk/ePaper/lahore/12-10-2014/details.aspx?id=p1_49.jpg |
http://linkis.com/www.dawn.com/news/6nuLI
Express is the only Urdu paper today which preferred IK's statement over 7 killed in Multan rally. |
It is amazing and sad to hear Imran blame these deaths on others. As always its someone's fault.
— Syed Talat Hussain (@TalatHussain12) October 10, 2014
Another promise broken
#ImranKhan didn't participate in Namaz-e-Janaza of #MultanStampede victims. Yesterday PTI stated he would.
— Shahzad Raza (@shahzadrez) October 11, 2014
#Multan stampede: DJ Butt was saying "we need ambulance and water" and Shah Mehmood Qureshi says "khair hai khair hai", #PakistanAt9
— Capital TV (@CapitalTV_News) October 11, 2014
ملتان:خواتین کیلیے مختص دروازہ پی ٹی آئی انتظامیہ نے خود بند کررکھاتھا،سی پی او
— Geo News Urdu (@geonews_urdu) October 12, 2014
ملتان: جلسہ گاہ کے دروازے کھلے تھے،سی پی او
— Geo News Urdu (@geonews_urdu) October 12, 2014
ملتان: عمران خان کا خطاب 8 بجے سے پہلے ختم ہوچکا تھا،سی پی او
— Geo News Urdu (@geonews_urdu) October 12, 2014
ملتان: لائٹس رات ساڑھے 10بجے کے بعد بند کی گئیں،سی پی او
— Geo News Urdu (@geonews_urdu) October 12, 2014
ملتان:سی پی اوملتان اورڈی سی اوملتان نے کمیٹی کو اپنے بیانات رکارڈ کرائے
— Geo News Urdu (@geonews_urdu) October 12, 2014
ملتان:خواتین کیساتھ بدتمیزی کے واقعات کے بعد دروازہ بند کیا گیا تھا، سی پی او
— Geo News Urdu (@geonews_urdu) October 12, 2014
ملتان: 5منٹ تعزیت کےبعدعمران خان روانہ ہوگئے
— Geo News Urdu (@geonews_urdu) October 12, 2014
And we condemn VIP culture 😉 ..Ik's 'VIP' entourage pic.twitter.com/QKICVNy4yE
— Sharmila faruqi (@sharmilafaruqi) October 10, 2014
Separately, at least three people including two women were killed when an explosion ripped through a passenger van in Gilgit.
The first bomb blast took place inside a passenger van on Kohat Road in Bazid Khel area of Peshawar district.
Senior Superintendent of Police (Operations) Najeebur Rehman said that the bomb was planted in a water cooler which was placed beneath a passenger seat, while the bus was en route to the town of Hangu.
“At least seven people have been killed, the bomb was planted under a seat,” senior police official Najeebur Rehman told AFP.
The motive of the attack was yet not clear but police said they suspected a sectarian motive in a region known for Sunni-Shia violence.
Shahid-ur-Rehman, the injured driver of the bus, said the bomb was planted by a young man.
“A young man, carrying a travel bag boarded the bus... and reserved two more seats telling us two women will join him at the next stop. At next stop he disembarked from the bus and there was a blast a few minutes later,” Rehman told AFP.
Media spokesperson of Lady Reading Hospital Jamil Shah confirmed the death of seven persons in the blast. As many as 20 passengers were travelling in the van when the blast took place.
Security forces reached the spot and cordoned off the area. Hospital sources said that two of the injured were critical.
Additional Inspector General (AIG) bomb disposal squad Shafqat Malik said that five kilograms of explosive was used in the blast.
“In the last 24 hours a bomb disposal squad has detonated six bombs in various localities of Peshawar,” Shafqat Malik, a senior police officer, told reporters at the site of the blast.
“This is the seventh which went off and 5kg of explosives were used in the bomb.”
In another incident, unknown gunmen opened indiscriminate fire on a police party on the outskirts of Yakatot area of Peshawar, killing a sub-inspector. Police retaliated and arrested the attackers.
Police said that a minor girl also sustained injuries during the exchange of fire.
In a separate incident, at least four militants were killed and four others arrested in a clash with security forces in Jani Khel area of Bannu district.
Militants attacked security forces during search operations in Wali Noor Jani Khel area of the restive Bannu.
According to reports, a key Taliban commander was also among the arrested militants. Curfew was imposed during house-to-house search operation by the forces.
In another incident, at least three people including two women were killed and nine others injured when a roadside bomb hit a passenger van near Gilgit Thursday.
“The incident occurred near Haramosh village on Gilgit-Skardu Road (around 30 miles south of Gilgit) when a passenger van was hit by a roadside bomb blast,” Zain Muhammad, a police official in Gilgit, told AFP.
He said the injured included five women, two men and three children, adding that all the passengers were Shias.
“It’s a sectarian attack, the passenger van was going to Haramosh which is a completely Shia-populated valley,” he said.
Muhammad Ali Zia, another senior police official, confirmed the incident.
“It was a roadside bomb blast, but we are yet trying to confirm whether it was blown up with a timer device or remote-controlled device,” he told AFP.
A senior official of the Gilgit-Baltistan home department said the federal interior ministry had issued an alert to the Gilgit-Baltistan government last week warning of a possible sectarian attack.
“The interior ministry letter said Shia community might be targeted on the Karakorum Highway (KKH) in reaction to the killing of a Sunni cleric in Rawalpindi recently,” he told AFP, requesting not to be named.
Gilgit-Baltistan region is relatively peaceful and bomb blasts are rare, but gunmen killed nine foreign tourists including their Pakistani guide on the base camp of Nanga Parbat in June last year.
Shia passengers travelling on the Karakorum Highway (KKH) have come under attack from extremist groups.
In August 2012, armed men wearing military uniforms had stopped buses on the KKH killing 25 Shia passengers, after identifying them from their identity cards.
Another 18 Shia passengers were killed in the same manner that year.