آخری وقت اشاعت: منگل 28 جنوری 2014 , 05:00 GMT 10:00 PST
پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کی
سول سوسائٹی کی تنظیموں نے کہا ہے کہ تحریک انصاف حکومت کی مداخلت پر
پشاور یونیورسٹی میں ملالہ یوسف زئی کی کتاب کی تقریبِ رونمائی روک دی گئی
ہے۔
باچا خان ایجوکیشن ٹرسٹ کے سربراہ ڈاکٹر خادم حسین
نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے الزام لگایا کہ منگل کو ایریا سٹڈی سنٹر
پشاور یونیورسٹی میں ملالہ یوسف زئی کی کتاب ’آئی ایم ملالہ’ کی تقریب
رونمائی منعقد ہونا تھی تاہم صوبائی حکومت کی براہ راست مداخلت پر یہ تقریب
روک دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ تقریب باچا خان ایجوکیشن ٹرسٹ،
ایریا سٹڈی سنٹر اور سول سوسائٹی کی تنظیم ایس پی او کی طرف سے مشترکہ طور
پر منعقد کی جانی تھی۔ڈاکٹر خادم حسین نے مزید الزام لگایا کہ صوبائی حکومت کے دو وزراء کی طرف سے یونیورسٹی انتظامیہ پر براہ راست دباؤ ڈالا گیا کہ وہ تقریب کی اجازت نہ دے اور اس سلسلے میں بعض اہم سرکاری اہلکاروں کی جانب سے ایریا سٹڈی سنٹر کے سنئیر پروفیسرز کو ٹیلی فون بھی کیےگئے۔
انہوں نے کہا کہ تقریب میں شرکت کرنے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں، سسنئیر پروفیسروں اور سول سوسائٹی کی تنظمیوں کو دعوت دی گئی تھی۔
ادھر پشاور پولیس کے سربراہ اعجاز خان نے رابطہ کرنے پر بی بی سی کو اس بات کی تصدیق کی کہ بعض سکیورٹی خدشات کے باعث کتاب کی تقریب رنمائی روک دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تقریب کے منتظمین کی طرف سے پولیس کو پہلے سے کوئی اطلاع نہیں دی گئی تھی جبکہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے بھی تقریب کے انعقاد پر بعض اعتراض کیے گئے تھے جس کے باعث تقریب کی اجازت نہیں دی گئی۔
"بعض سکیورٹی خدشات کے باعث کتاب کی تقریب رنمائی روک دی گئی ہے۔"
پشاور پولیس کے سربراہ اعجاز خان
خیال رہے کہ ملالہ یوسف زئی کی کتاب ’آئی ایم ملالہ’ گذشتہ سال اکتوبر میں امریکہ اور برطانیہ کے ممالک میں شائع کی گئی تھی۔ یہ کتاب ملالہ یوسف زئی اور برطانوی صحافی کرسٹینا لیمب نے مشترکہ طور پر لکھی ہے۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پنجاب کے نجی سکولوں کی ایک تنظیم آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن کی طرف سے ملالہ یوسف زئی کی کتاب آئی ایم ملالہ پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ اس کے علاوہ تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے بھی کتاب فروخت کرنے والے دوکانداروں کو دھمکیاں دی گئی تھیں۔