آخری وقت اشاعت: بدھ 3 ستمبر 2014
پاکستان تحریک انصاف کے آزادی مارچ اور دھرنے میں شرکت کی وجہ سے خیبر پختونخوا حکومت کے وزیرِاعلی اور وزرا کے دفاتر خالی پڑے ہیں جس سے بظاہر حکومت کا کام ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے۔
وزرا کا کہنا ہے کہ وہ اپنے دفاتر سے رابطے میں ہیں اور دھرنے وہ لوگوں کی بہتری کے لیے دے رہے ہیں۔
صوبائی سیکریٹریٹ میں وزرا کے دفاتر میں تین ہفتوں سے ہو کا عالم ہے۔ لوگ ان وزرا کے دفاتر کے چکر کاٹ رہے ہیں لیکن ان سے رابطے نہیں ہو رہے۔
ان دفاتر میں موجود سرکاری افسران نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وزرا کے دفاتر میں سینکٹروں فائلیں التوا میں پڑی ہیں اور دور دور سے آنے والے افراد اپنے نجی کاموں کے لیے دفاتر کے چکر لگاتے ہیں لیکن ان کے کام نہیں ہو رہے ہیں۔
ادھر صوبائی اسمبلی میں موجود حزب اختلاف کے اراکین نے بھی وزرا کی دفاتر سے عدم دستیابی پر سخت تنقید کی ہے۔
اسلام آباد میں پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیر پاؤ نے بھی اپنی تقریر میں ان مسائل کا ذکر کیا۔
پشاور میں اسی دوران دو مرتبہ شدید طوفان اور بارشوں سے ہونے والے نقصانات پر بھی حزب اختلاف کے اراکین نے وزیرِ اعلی اور صوبائی وزرا پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ پشاور میں لوگ مر رہے ہیں اور وزیراعلیٰ آزادی مارچ میں شریک ہیں۔
صوبائی وزیرِ تعلیم محمد عاطف خان نے بی بی سی کو بتایا کہ وزیرِاعلیٰ اور تمام وزرا اسلام آباد میں بھی بیٹھ کر اپنے دفاتر کے کام کر رہے ہیں اور کوئی کام التوا میں نہیں ہے۔
ان سے جب پوچھا کہ دفتری کام تو آپ ادھر بیٹھ کر کر رہے ہیں لیکن ان اراکین اور وزرا کے اپنے حلقوں کے افراد اور دیگر علاقوں سے آنے والے افراد کے کام تو نہیں ہو رہے تو اس پر ان کا کہنا تھا کہ وہ یہ دھرنے اپنے لیے نہں بلکہ لوگوں کے مسائل کے حل کے لیے دے رہے ہیں۔
عاطف خان نے کہا کہ’یہاں سارا نظام ہی غلط ہے، حکمران مینڈیٹ چوری کر کے آئے ہیں جس وجہ سے یہاں آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ صوبائی وزرا کی عدم موجودگی سے لوگوں کو جو مشکلات پیش آئی ہیں وہ اس پر ان سے معذرت کرتے ہیں لیکن ہر ضلع اور صوبے کی سطح پر افسران موجود ہیں جبکہ ان کے حلقوں میں مقامی رہنما ہیں جو لوگوں کے مسائل حل کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
ان لوگوں کی شکایات اور حزب اختلاف کی تنقید کے بعد وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے وزرا سے کہا تھا کہ وہ دن کے وقت پشاور میں اپنے دفاتر میں حاضری ضرور دیں اور پھر شام سے پہلے اسلام آباد دھرنے میں پہنچیں۔